برنگِ سرخئی زنگارِ شام کا ماتم

515

بَرَنگِ سُرخئِ زَنگارِ شَام کا مَاتَم
ہو جیسے دِل مِیں بَپا اَشکِ خَام کا مَاتَم

فضا مِیں بکھری ہوئی سوگوار تَنہائی
اور اُس پہ زِندگئِ نَا تَمام کا مَاتم

کہیں پہ سالگِرہ کی خُوشی کا ہنگامہ
کہیں پہ مَوت کے تازہ پیام کا مَاتَم

سفید ذَرّے چراغوں کی مِثل جلتے ہیں
کھنڈر بھی کرتے ہیں یُوں قَتلِ عَام کا مَاتَم

فضا کو چاہیے بَس اِک صَدائے آہ و فغاں
عؔلی کے بعد کِسی اور نَام کا مَاتَم